نئی دہلی 4/دسمبر(آئی این ایس انڈیا/ ایس او نیوز) تنقید کا شکار ڈیوس کپ کپتان آنند امرت راج کو ہندوستانی ٹینس کھلاڑیوں کی حمایت ملی ہے جنہوں نے آل انڈیا ٹینس فیڈریشن(اے آئی ٹی اے)کی مینجمنٹ کمیٹی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ معاون عملہ میں کسی بھی تبدیلی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔کپتان امرت راج اور کوچ ذیشان علی دونوں کے معاہدے کا جائزہ ہونا ہے اور اس طرح کی قیاس آرائی ہے کہ اے آئی ٹی اے شاید امرت راج کا معاہدہ نہیں بڑھائے کیونکہ حال میں اس طرح کی خبریں آئی تھی کہ وہ ٹیم میں نظم و ضبط برقرارر کھنے میں ناکام رہے ہیں۔اے آئی ٹی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ تبدیلی ہو سکتی ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ قوانین اور نظم و ضبط کو نافذ کیا جائے۔امرت راج اور ذیشان دونوں کا معاہدہ اس ماہ ختم ہو رہاہے جبکہ ہندوستان اپنا اگلا مقابلہ تین سے پانچ فروری تک پونے میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا۔امرت راج کو ایس پی مشرا جبکہ ذیشان کو نندن بل کی جگہ مقرر کیا گیا تھا۔ہندوستان کے ٹاپ4 کھلاڑیوں سوم دیو دیوورمن، یوکی بھامبری، ساکیت مانینی اور رام کمار رامناتھن نے اے آئی ٹی اے پر زور دیا ہے کہ امرت راج اور ذیشان دونوں کو برقرار رکھا جائے کیونکہ ٹیم نے ان کی رہنمائی میں اچھے نتائج دئے ہیں۔
کھلاڑیوں نے اکتوبر میں بھیجے خط میں کہا کہ ہم ہندوستانی ڈیوس کپ ٹیم کے کپتان کے طور پر آنند امرت راج اور کوچ کے طور پر ذیشان علی کے تئیں پوری طرح سے حمایت ظاہر کے لئے یہ خط لکھ رہے ہیں۔میڈیا کے ذریعے ہمیں پتہ چلا ہے کہ ممکنہ تبدیلی کی قیاس آرائی ہے اور ہم سب ایسے کسی تبدیلی کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اے آئی ٹی اے سے گزارش کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں آنند کو ہندوستانی ٹیم کا کپتان اور ذیشان کو کوچ برقرار رکھا جائے۔انہوں نے ٹیم میں امن اور ہم آہنگی لانے کا شاندار کام کیا ہے بالخصوص مشکل غیر ملکی سرزمین پر ہونے والے میچوں میں۔کھلاڑیوں کے زور دینے پر ہی 2013میں اس وقت کے کپتان ایس پی مشرا اور کوچ نندن بل کو باہر کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ امرت راج اور ذیشان نے لی تھی۔اے آئی ٹی اے نائب صدر بھرت اوجھا نے اگرچہ حال میں پونے میں کہا تھا کہ اس معاملے پر فیصلہ کرنا اے آئی ٹی اے کا استحقاق ہے۔سابق ڈیوس کپ کھلاڑی اور کپتان رمیش کرشنن اور نندن کے نام امرت راج کے ممکنہ متبادل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔اے آئی ٹی اے کو یہ بات بھی پسند نہیں آئی تھی کہ امرت راج نے ا سپین کے خلاف ڈیوس کپ مقابلے کو شام میں کرانے پر تنقید کی تھی۔